| کچھ ادائیں تیری اچھی ہیں مگر ساری نہیں |
| تجھ میں غم خواری تو ہے پر کوئی دلداری نہیں |
| تم تھے جس میں لازمی وہ زندگی تو جا چکی |
| اب تمہارے بن مجھے جینے میں دشواری نہیں |
| کسب دنیا میں رہے مصروف ہم اتنے کہ اب |
| موت دستک دے چکی ہے کچھ بھی تیاری نہیں |
| یہ گراں باری غموں کی اور اپنوں کی دعا |
| سر پہ اتنے بوجھ ہیں اور مجھ پہ کچھ بھاری نہیں |
| کیوں تم اپنے آپ سے اتنے خفا ہو آج کل |
| کیا تمہاری جان تم کو جان سے پیاری نہیں |
| محفل شاہی میں یونسؔ تو نے کیا، سچ کہہ دیا |
| کس کے منھ پر اب ترا ذکرِ گرفتاری نہیں |
معلومات