یہ عید ہو مبارک اہلِ جہان کو
ظلم و ستم کی ماری ہر ایک جان کو
کڑھتے ہوۓ دلوں کو دکھتی زبان کو
بیتاب ماؤں و بہنوں کے آہ و فغان کو
ہر درد مند دل کو ہر مہربان کو
یہ عید ہو مبارک اہلِ جہان کو
اکھڑی ہوئی سڑک کو اجڑے مکان کو
دیوار و در پہ بکھرے خوں کے نشان کو
ملت پہ کٹ مرا جو اس نوجوان کو
ناموسِ قومِ مسلم کے پاسبان کو
یہ عید ہو مبارک اہلِ جہان کو
اہلِ ہوس کی جھوٹی اس آن بان کو
اسلامیوں کے بے حس ان حکمران کو
ایران و مصر و ترک و ہندوستان کو
ظلم و ستم کا شاہد اس آسمان کو
یہ عید ہو مبارک اہلِ جہان کو
نامہ نگارِ شہرِ ستم مردمان کو
مخدوش جان چور جسم کوچوان کو
صبر و رضا کے خوگر اُس کاروان کو
عزم و جنوں کے پیکر اِس خوشگمان کو
یہ عید ہو مبارک اہلِ جہان کو
اہل قلم کی بکھری ہوئی داستان کو
الفت میں دل جلاۓ ہوۓ عاشقان کو
مجھ سے ہوا جو بدظن اس بدگمان کو
اس کو بھی جو عزیز ہے دل و جان کو
یہ عید ہو مبارک اہلِ جہان کو

1
41
شکریہ