ترے شہر کی فصیلیں سرِ شام دیکھ لیں گے
تو اگر کرم کرے تو در و بام دیکھ لیں گے
میں عیوب کا ہوں پیکر مرا مول کچھ نہیں ہے
مجھے جانتے ہیں وہ ہی مرا دام دیکھ لیں گے
مری بے کسی کسی دن مرا دل نکال لے گی
اے بشیرِ دارِ عقبیٰ ترا نام دیکھ لیں گے
اے شفیع حشر آؤ مجھے آ کے بخش واؤ
کہ خدا کے پاک قدسی مرے کام دیکھ لیں گے
مری حاجتوں کو کافی ہے درود کا سہارا
مرے غم اگر بڑھے تو وہ کلام دیکھ لیں گے
وہ تڑپ بڑھی کہ نکلی مری جان اس بدن سے
درِ مصطفیٰ کے جلوے کو دوام دیکھ لیں گے
تری شانِ بے کراں پر جو اٹھاتے انگلیاں ہیں
شہِ دیں انہیں تو تیرے یہ غلام دیکھ لیں گے
مجھے آج کہہ رہے ہیں کئی لوگ یونہی کافر
مرے دستِ ناتواں میں ترا جام دیکھ لیں گے
جو سمجھ رہے ہیں جامی ہے تری نظر سے باہر
تری رحمتوں کی بارش وہ تمام دیکھ لیں گے

0
62