۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔
عجب صلہ چاہ کا دیا ہے
یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
وفا کا بدلہ جفا دیا ہے
یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
دو چار پل بھی نہیں گوارا
کیا ہے تم نے قسم سے یارا
چراغِ اُلفت بُجھا دیا ہے
یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
قفس میں رہ کر قصیدہ گوئی
تمہارے ہی گُن تھے گائے جس نے
وہ پنچھی تم نے اُڑا دیا ہے
یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
ذرا بتاؤ بگاڑا کیا تھا
تمہارا ہم نے اُجاڑا کیا تھا
ہمارا گھر کیوں جلا دیا ہے
یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
طمع کے بیجوں کو بونے والے
وفا کی ناؤ ڈبونے والے
ہمیں بھی تم نے گنوا دیا ہے
یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
خطا ہماری تھی لب کشائی
سمجھ کے سقراط تم نے ہم کو
جو زہر شائم پلا دیا ہے
یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
شائم

64