ہم کو بچھڑ کے پھر سے ملنا ضرور تھا |
کس کو خبر تھی آخر کس کا قصور تھا |
ایذائیں تونے دی جو مجھ کو کرم لگا |
نظروں کا میری اس میں شاید فتور تھا |
تجھ سے نباہ کرکے احساس یہ ہوا |
میری ہی کچھ خطا تھی میرا قصور تھا |
سر سبز زندگی میں ناشاد ہی رہا |
اکثر اذیتوں کی وحشت میں چور تھا |
سوچا گزار دیں گے نیکی میں چار دن |
رہبر ملا جو ہم کو وہ بھی فُجور تھا |
پر خار راستوں کی دہشت میں تھا سدا |
ہم کو سمجھ رہا تھا خود بے شعور تھا |
معلومات