رونق جہاں میں ساری دلبر سے آ رہی ہے
جن کے ذکر سے ہر دم ہستی میں تازگی ہے
ہر جان کی ہی راحت مدحت حبیبِ رب ہے
یادِ نبی اے ہمدم ہر حال میں خوشی ہے
مجھ کو بھی اب بلالیں روضہ پہ یا حبیبی
اک روپ کی تجلی عاصی نے دیکھنی ہے
بڑھ کر ہیں خوب سے بھی بطحا کے سارے منظر
اس میں جو خوب تر ہے وہ یار کی گلی ہے
بے سود اس کو لگتا تاجِ شہی ہے ہمدم
حبِ نبی کی دولت جب بھی جسے ملی ہے
ہیں بھائی بھائی وہ جو دشمن تھے جان کے بھی
دولت یہ ان کو ساری ہی مصطفیٰ نے دی ہے
ہیں دور ظلمتیں سب آغازِ صبحِ نو ہے
رونق چمن میں اس سے خوش اس سے ہر کلی ہے
سب سے سجا یہ گلشن جانِؐ بتول کا ہے
حسن و حسین گل ہیں مالی جلی علی ہے
محمود خیر سے ہی اُن کا کرم ہے مجھ پر
سب سے سخی دہر میں بھی مصطفیٰ نبی ہے

27