| رات کے اندھیروں میں ناچتی ہے چاندنی |
| پُو جو پھُوٹنے لگے بھاگتی ہے چاندنی |
| دیکھتا ہے جس طرح چھُپ کے کوئی دِلرُبا |
| نیم وا دریچوں سے جھانکتی ہے چاندنی |
| دھڑکنوں کی تھاپ پر چاندنی ہے رقص میں |
| رات کے سکوت میں ہانپتی ہے چاندنی |
| اِس جہاں سے بے خبر، بے خودی میں رات بھر |
| میری بے بسی پہ کیوں ناچتی ہے چاندنی |
| ہجرتوں کے شہر میں رَتجگوں کے قہر میں |
| سولیوں پہ کیوں مجھے ٹانکتی ہے چاندنی |
| حرف حرف روشنی مانگتا ہوں رب سے مَیں |
| جیسے آفتاب سے مانگتی ہے چاندنی |
| اُس کو بھولنے کا جاویدؔ سوچ لے کبھی |
| اُس کو بھُول جانے سے روکتی ہے چاندنی |
معلومات