| پیارا سا چہرہ دل میں سماتا ہوا گیا |
| معصوم سی ادا سے لبھاتا ہوا گیا |
| خدمت کی آرزو بھی پنپتی چلی گئی |
| آثار شوق کے یہ دکھاتا ہوا گیا |
| دلکش سے پھول ہیں، کھلیں تو بیشتر مگر |
| ہر رنگ کا الگ مزہ آتا ہوا گیا |
| غنچہ نے مسکراتے غموں کو پلٹ دیا |
| ہمت سے ہاری پاری کو جیتا ہوا گیا |
| ناصر ذرا ٹھرا ہے، تصور کئے ہوئے |
| ناکامیابی کی وجہ پاتا ہوا گیا |
معلومات