زمامِ وقت کو ہم نے گھما دیا اکثر
دیا دکھا کے ہوا کو ڈرا دیا اکثر
ذرا سنبھل کے تم ہم سے واسطہ رکھنا
جنوں میں خود کو بھی ہم نے بھلا دیا اکثر
جو وقت آئے تو انصاف ایسا کرتے ہیں
خلاف فیصلہ اپنے سنا دیا اکثر
خلافِ عقل اگر دل بھی کوئی بات کرے
تو اس کو گھر کا ہے رستہ دکھا دیا اکثر
کہ ڈھنگ دنیا کےدیکھے بہت نرالے ہیں
چڑھا کے زینے پہ اس نے گرا دیا اکثر

27