اس نے سوچا ہے تو اچھا یہ سزا دی جائے |
آگ پھولوں کے مقدر میں لگا دی جائے |
کوچ کرنے کو کہے یا کہیں مہمان کرے |
اس کی منشا تو کسی روز سنا دی جائے |
ساتھ چلتے ہیں زمانے کے زمانے والے |
جس طرف تیری صدا دیتا منادی جائے |
سانس لینا بھی بہت بوجھ ہوا ہے مجھ پر |
ذہن سے میرے کوئی یاد مٹا دی جائے |
جو زمانے کی نگاہوں سے بچا کر رکھی |
اب چلو وہ بھی زمانے میں لٹا دی جائے |
اب جو روتا ہوں تو ہنستا ہے زمانہ سارا |
میرے والد کو یہی بات بتا دی جائے |
خاک تو کب کا ہوا خاک میں ملکر جامی |
اب تو یہ خاک سرِ راہ اڑا دی جائے |
معلومات