جب سے زباں پہ ذکرِ محمد رواں ہوا
صَلَّے علٰی کے وجد کا طاری سماں ہوا
ہر کوئی جھومنے لگا عشقِ رسول میں
اس قدر لطفِ کرم سے دل بیکراں ہوا
دل کو خدا نے عرشِ معلی بنا لیا
پھر تو زمیں زمیں نہ رہی آسماں ہوا
صدقے نبی کے جاؤں گا بخشا میں بھی وہاں
امت پہ ہے حبیبِ خدا مہرباں ہوا
آئی بہار آپ کی آمد سے ہر طرف
ناپید زورِ کفر کا دورِ خزاں ہوا
اسلام کی زمانے سے آنے لگی مہک
خوشبوئے مصطفی سے معطر جہاں ہوا
آمد ہوئی ہے جس گھڑی سرکار کی یہاں
تاریکیاں گئیں یہ جہاں ضو فشاں ہوا
قرطاس پر بکھیرے عقیدت کے پھول ہیں
آقا کے گلستاں کا جو میں باغباں ہوا
آقا کی شان دیکھئے قرآن دیکھئے
ہر ایک لفظ آپ کی شیریں زباں ہوا
پر نور وِرد سے ہوئی تنویر زندگی
ذکرِ رسول کا مرا دل آشیاں ہوا
تنویر روانہ سرگودھا پاکستان

146