وہ دل نہیں رہا وہ محبت نہیں رہی |
اب دل کو تجھ سے کوئی شکایت نہیں رہی |
ملنے کا وعدہ کر کے وہ آۓ نہیں مگر |
شاید اب انکو مجھ سے محبت نہیں رہی |
تیری ہی دید کو ہوں تڑپتا نہیں ہوں میں |
اب درد دل کی پہلے سی شدت نہیں رہی |
یادوں میں تیری آنکھ بھی تو ہوتی نم نہیں |
اب آنکھ نم بھی کرنے کی طاقت نہیں رہی |
گھر کر لیا ہے تیرگی نے دل میں میرے اب |
جگنو کی بستی دل میں عمارت نہیں رہی |
نا جانے ہم بھی کیسے جیے جا رہے یہاں |
اب زندگی بھی جینے کی طاقت نہیں رہی |
معلومات