شعلہ بھڑکنے والا ہے بجھتے شراروں سے |
دریا نکلنے والا ہے اپنے کناروں سے |
نغمۂ آذادی سُن رہا ہوں میدانوں سے |
دیکھا بلند جنوں کا شعلہ پہاڑوں سے |
جنگل میں پھر خوف کا عالم طاری ہے |
شیر نکل آۓ ہیں اپنی کچھاروں سے |
آئیں گی خشبوئیں صبحِ نوید ساتھ افری |
اپنا چمن ہو گا آباد بہاروں سے |
معلومات