اس نشے میں بھی ہوش رہتا ہے
من میں اک خرقہ پوش رہتا ہے
اس کے اندر کئی صدائیں ہیں
جس کا باہر خموش رہتا ہے
بس گیا ہوں مکان پختہ میں
خانہ پھر بھی بدوش رہتا ہے
بھا گیا ہے ملامتی فرقہ
نیکیوں کا بھی دوش رہتا ہے
آتا رہتا تھا تُو خیالوں میں
اب تو اکثر رو پوش رہتا ہے
مہکا رہتا ہے اس کا گھر سارا
ساتھ اک گُل فروش رہتا ہے

144