| اس نشے میں بھی ہوش رہتا ہے |
| من میں اک خرقہ پوش رہتا ہے |
| اس کے اندر کئی صدائیں ہیں |
| جس کا باہر خموش رہتا ہے |
| بس گیا ہوں مکان پختہ میں |
| خانہ پھر بھی بدوش رہتا ہے |
| بھا گیا ہے ملامتی فرقہ |
| نیکیوں کا بھی دوش رہتا ہے |
| آتا رہتا تھا تُو خیالوں میں |
| اب تو اکثر رو پوش رہتا ہے |
| مہکا رہتا ہے اس کا گھر سارا |
| ساتھ اک گُل فروش رہتا ہے |
معلومات