گنجل ہے عجب یہ مخمسہ ہے
یہ زندگی تو بس وسوسہ ہے
یہاں شام و سحر بس دعوے ہیں
آئینہ بس اک حادثہ ہے
یہاں شور یہ آمد و رخصت کا
ساکت سا بس یہ سلسلہ ہے
ربطِ بے ربط یہ ٹوٹے کب
بس اتنا سا یہ معاملہ ہے
یہ جنون و مستی نہ جانے ہے حد
اتراہٹ بھی کویٔ نشہ ہے
ہمایوںؔ

0
155