ہم جنوری کے آخر بطحا کو جا رہے ہیں
دل بستہ راز ہے، میری جاں بتا رہے ہیں
یہ شہر ہے مدینہ خوشیاں منا رہے ہیں
نغماتِ دلبری ہیں لب پر سجا رہے ہیں
صلے علیٰ محمد اب وردِ جان و دل ہے
خدمت میں مصطفیٰ کی دل شاد جا رہے ہیں
گنبد حسیں نظر میں کتنا حسیں ہے لگتا
کچھ دور دل سے منظر سب اور جا رہے ہیں
یہ جالیاں سنہری نظروں کے رو برو ہیں
نغمے درود کے بھی کانوں میں آ رہے ہیں
ہم سانس لے رہے ہیں لیکن سنبھل سنبھل کر
پورے ادب میں مومن قربان جا رہے ہیں
نوری ہجوم ہر جا کرتے ہیں باتیں دھیمی
بن مانگے جھولیاں سب بھر بھر کے جا رہے ہیں
خدمت میں دلربا کی عاجر سلام لایا
اب سانس نغمے اُن کے ہولے سے گا رہے ہیں
محمود بھولے دنیا روضہ کے سامنے ہے
الطاف مصطفیٰ کے دامن میں آ رہے ہیں
موقع یہ زندگی میں بارِ دگر ملے گا
جب جان لیں گے دلبر در پر بلا رہے ہیں
نغمے حبیبِ رب کے اعجازِ مصطفیٰ سے
سینے سے آئے لب پر کانوں میں آ رہے ہیں

32