صبح سویرےگھرکے سامنے
سورج کی سنہری کرنوں میں
نیلگوں جھیل کے پانی میں
منظر دیکھو زرا دریچے سے
خوشبو آ رہی ہے باغیچے سے
حمد وثناء کا وِردّد جاری ہے
کچھ سنُائی دیتا ہے
کچھ دیکھائی دیتاہے
وہ چڑیوں کا چہچہانا
ان کا ہوا کے دوش پر
اُڑنا اور پھڑپھڑانا
ہری شاخوں کا مسکرانا
ہوا کی گُدگُدی سے
پانی کے بدن پہ
خوبصورت لہروں کا بن جانا
ان بے کراں فضاؤں میں
ان تازہ ہواؤں میں
ان مدُھر صداؤں میں
شُکر کی جھلک اداؤں میں
اک سندیس ہے زمانے کے لئے
کہیں دھماکے، کہیں بارُود کی بُونہیں
کہیں مرنے مارنے کی جستجُونہیں
سارے باسی مصروفِ حمد و ثناء ہیں
بانٹ لیتے ہیں خوشی سے آپس میں نعمتیں
خوش کُن یہ نفرتوں سے یہ ماورا ہیں

0
12