چہرہ ہوا گلنار ، بڑھا رنگِ حیا اور |
ہاتھوں کو ترے چوم کے جب میں نے کہا! اور؟ |
امروز کریں وعدہ ءِ توصیل کو ایفاء |
ہوتا ہے تو ہو جائے کوئی ہم سے خفا اور |
آ! اتنا قریب آ! کہ بدن جزوِ بدن ہو |
اے دوست! مئے لمس پلا اور ، ذرا اور |
کب مجھ کو ہے انکار کہ وہ شخص جلائے |
در آتشِ غفلت مرے ارماں کی چِتا اور |
ہر چند ہے مشہور ترا دستِ مسیحا |
جز وصل نہیں سوزشِ ہجراں کی دوا ا ور |
خاموش رہا ہے تو یہ نقصان ہوا ہے |
کی دل نے خطا اور ، ملی اس کو سزا اور |
یہ ہجر فقط خونِ جگر سے ہی پلے گا |
یہ ابنِ محبت ہے سو ہے اس کی غذا اور |
قھار وہ کہتا ہے تو غفار کہوں میں |
واعظ کا خدا اور نہ ہی میرا خدا اور |
سب چھوڑ کے آیا تو لگا ساتھ رہے گا |
لیکن وہ مرے ساتھ بھی کچھ دن ہی رہا اور |
معلومات