دل تو دیتا ہے صدا کچھ کیجئے |
وقت یوں ہی کٹ گیا کچھ کیجئے |
ان کے گھر جا کر منا کر آ ئیے |
یا یہیں ردِبلا کچھ کیجئے |
کوئی حق مارا نہ ہو مخلوق کا |
دور لوگوں کا گلِا کچھ کیجئے |
ان کو اپنے گھر میں دعوت دیجئے |
یا کہیں باہَر مزا کچھ کیجئے |
ابتدا ہو گی تو ہو گی انتہا |
کام تو اپنا بھلا کچھ کیجئے |
اوّل اوّل کا نشہ جاتا نہیں |
کی محبّت تو پیا کچھ کیجئے |
عشق کو ثابت قدم دیکھا ہے جب |
حسن کو کہنا پڑا کچھ کیجئے |
آدمی لگتے ہو طارق کام کے |
جس نے دیکھا یہ کہا کچھ کیجئے |
معلومات