درد نظریں چرانے لگے ہیں |
خواب سارے ٹھکانے لگے ہیں |
اک نظر کے نشانے لگے ہیں |
لوگ باتیں بنانے لگے ہیں |
تیری تصویر کا ورد کرتے |
چشمِ دل کو زمانے لگے ہیں |
کوئی امید پوری ہوئی ہے |
سارے موسم سہانے لگے ہیں |
عقل سیلاب میں بہہ گئی ہے |
اور عاشق ٹھکانے لگے ہیں |
شعر کی گُل پٹاری کھلی ہے |
لفظ خوشبو اڑانے لگے ہیں |
بزمِ باطن میں رونق ہوئی ہے |
شیر و شہباز آنے لگے ہیں |
معلومات