غزل ( فلسطین کے نام)
بولو بولو ہمیں بُرا بولو
ظلم ہم نے بڑا کیا بولو
آج چوٹی پکڑ کے ظالم کی
ہم نے اَوندھا گِرا دیا بولو
خُون آلود دانت توڑ دیئے
خُوب گھونسا رَسد کیا بولو
ایک مکروہ گھناؤنے چہرے سے
ہم نے پردہ اُٹھا دیا بولو
آہنی ہاتھ ٹوٹ سکتے ہیں
ہم نے ثابت یہ کر دیا بولو
رَوز و شب جھوٹ کے کرو چرچے
حَق جو بولے اُسے بُرا بولو
کون مظلوم کون ظالم ہے
آج کرتے ہیں فیصلہ بولو
ساٹھ ستر برس فلسطیں میں
خُون کِس کا بھلا بہا بولو؟
جرُم کیا ہے؟ غزہ کے لوگوں کا
کیوں کیا ہے محاصرہ بولو؟
جھوٹ سونے میں تولتے ہو تم
سچ جو بولے کڑی سزا بولو
ظلم برپا ہے جوفلسطیں میں
تم پہ کیوں کر نہیں رَوا بولو؟
انبیإ کے وطن فلسطیں کو
قتل گاہ میں بدل دیا بولو
ظلم سے نازیوں کو شرمایا
شرم آتی نہیں ؟ بتا۔ بولو
مشق جاری ہے بربریت کی
جھوٹ بولوں اَگر، بُرا بولو
شعر عمدہ شہاب کہتے ہو
حَق بِلا خَوف، بَرملا بولو
شہاب احمد
۱۳ اکتوبر ۲۰۲۳

0
70