زخم سارے نچوڑ کر نکلا |
درد کا گاؤں چھوڑ کر نکلا |
ہاتھ ملتے رہے درو دیوار |
چپ رہا، ہاتھ جوڑ کر نکلا |
پختہ دیوار تھی نہیں حائل |
آئنہ تھا جو توڑ کر نکلا |
تیری یادوں کے دشت میں مہتاب |
دھوپ ہی دھوپ اوڑھ کر نکلا |
آخری گردباد تھا شاید |
جڑ سے شاخیں مروڑ کر نکلا |
جیسے باہر کسی نے دستک دی |
کوئی اندر سے دوڑ کر نکلا |
کچھ تو شیدؔا سُنائی دی آواز |
کچھ تو ٹوٹا تھا جوڑ کر نکلا |
علی شیؔدا ۔۔۔۔۔ |
معلومات