تعلیم یافتہ ہی بیکار آج کل ہے
فکرِ معاش سے وہ بیزار آج کل ہے
پہچان اپنوں غیروں کی ہوگئی ہے مشکل
بغض و عناد سے دل افگار آج کل ہے
تہذیب کے سبق سب ہم نے سکھائے ان کو
کیوں ان کا نامہذب اظہار آج کل ہے
بدلے مزاج کیا پھر مائل بہ اوج ہوں گے
کچھ دیر رکنے کا جو اصرار آج کل ہے
احساس جاگے ناصؔر تو خیر و عافیت ہے
معصومیت کا ان سے اقرار آج کل ہے

0
52