یہ بڑھنے جو لگی اب دوریاں ہیں |
ستا کیسی رہی تنہائیاں ہیں |
اشاروں سے ہوجائیں حرکتیں بس |
لگی جو لمس پر پابندیاں ہیں |
خیالوں میں بسی یادیں ٹٹولیں |
بچی بھی اس کی ہی پرچھائیاں ہیں |
کسی کے نہ وہم میں بات شاید |
ملی جو بندشوں کی کھائیاں ہیں |
مصیبت بول کر آتی کہاں کب |
نہ ہی معلوم کیا رسوائیاں ہیں |
کسے ناصر پڑی رہتی کسی کی |
سبھی لے بھی رہے انگڑائیاں ہیں |
معلومات