تیری تصویر دل میں سجاتا رہا
رات ساری میں آنسو بہاتا رہا
تیرا شاید کسی لمحے دیدار ہو
سب دیے آس کے میں جلاتا رہا
بےوفا چھوڑ کر فرقتوں میں مجھے
ساتھ غیروں کے خوشیاں مناتا رہا
اور وہ تجھ سے اچانک بچھڑنا مرا
میرے غمگین دل کو دکھاتا رہا
یوں اکیلا میں تنہائی میں بیٹھ کر
پتھروں سے جی اپنا لگاتا رہا
وہ تری بےوفائی کی میں ہر جگہ
رو رو کر داستانیں سناتا رہا
ظلم سہتا رہا میں ترے پیار میں
سب محبت کے وعدے نبھاتا رہا

20