| ہر گھڑی شکوہ و گلہ صاحب |
| آپ کو ہو گیا ہے کیا صاحب |
| ُٓآپ بھی کیجئے کبھی روشن |
| اپنے خوں سے کوئی دیا صاحب |
| بل جبیں کے کبھی نہ جائیں گے |
| ہم نے کیا ایسا کہہ دیا صاحب |
| کھولئے در کہ صبح کا بھولا |
| شام کو گھر تو آگیا صاحب |
| دل یہ جیتا تو کیسے جی پاتا |
| اور وہ بھی ترے بنا صاحب |
| کیا کہا پھر کہیں ذرا پھر سے |
| میرا سب کچھ ہے آپ کا صاحب |
| وہ جو ہر اک پہ عام ہو جائے |
| چھوڑ دیجے وہ راستہ صاحب |
| آپ میرے ہیں کچھ گمان ایسا |
| کیوں مرے دل میں آ گیا صاحب |
| کہہ نہ پائے کبھی حبیب ان سے |
| جانے کیوں دل کا مدعا صاحب |
معلومات