نہیں نیند آتی کبھی ساری رات
تمہارے بنا یونہی گزری حیات
ہوئی تم کو پانے کی خواہش جو اب
نہ لغزش میں آئے گا پائے ثبات
ہیں تخلیق تیری یہ بندے ترے
تُو مالک ہے اے خالقِ کائنات
نہیں حوصلہ گر ہمیں دید کا
تعلّق تو ہو کچھ کرو ہم سے بات
سفر زندگی کا یہ آساں نہیں
اگر تیرے ہاتھوں میں ہو یہ نہ ہات
نہ اس کے سوا اب تمنّا رہی
جہاں ہوں ملے اب تمہارا ہی سات
ترے پاک بندوں کی صحبت ملے
تُو راضی ہو ہم سے جب آئے وفات
سکوں اب ہو طارق میسّر ہمیں
گناہوں سے مل جائے ایسی نجات

0
54