سرمئی شام کا اندھیرا ہے
آپکے نام کا اندھیرا ہے
عشق اور جام کا اندھیرا ہے
ہاں بڑے کام کا اندھیرا ہے
اس سفر میں نہیں میں تنہا کبھی
ساتھ انجام کا اندھیرا ہے
آپ بھی سرخرو ہیں میرے بھی
سر پہ الزام کا اندھیرا ہے
نام اسی کا یہاں ہے، جسکے سر
حرفِ بدنام کا اندھیرا ہے
کتنی روشن ہے روشنی بےحس
جو سیہ فام کا اندھیرا ہے
بےحس کلیم

0
90