ہر ذرّہ میں تُو مَستُور دکھائی دے
گل و بوٹا میں تیرا ظہور دکھائی دے
ہاں دور اور نزدیک تُو ہی تُو دکھائی دے
ظلمت میں بھی تیرا نور دکھائی دے
تیرے رحم کی چادر پھیلی ہے ہر جانبب
ہر گھا ٹے پر اپنا ہی قصور دکھائی دے
ہر دلِ مضطر اور دیدہ ور کو تو جی
گلشن و ویرا نا تجھ سے معمور دکھائی دے
چر ند پر ند ابر ہوا دریا اور صحرا
تیری اطاعت میں مسرور دکھائی دے
وقت جو تجھ کو سوچتے ہو ئے گزرتا ہے
ہر اک لمحہ مجھے تو حُور دکھائی دے
شربتِ دید پلا دے یا ربّ اب مجھے تو
ہجر میں دن بھی شب دَیجُور دکھائی دے

0
35