باتوں باتوں میں کوئی بات نکل جاتی ہے
یہ کہانی بھی کئی موڈ بدل جاتی ہے
راتوں کو اٹھ کے نہ جانے وہ کسے سوچتا ہے
سوچتے سوچتے یہ رات نکل جاتی ہے

20