آپ کو بس جناب دیکھیں گے
چپ رہ کے، اضطراب دیکھیں گے
پہلے تم سے ہی عشق کرلیں گے
پھر جو آیا ، عذاب دیکھیں گے
تم سے اظہارِ عشق کرکے ہم
پھر تمہارا جواب دیکھیں گے
مست آنکھیں جو ہیں تمہاری یہ
ان میں کتنے سراب دیکھیں گے
آئے ہم جب بھی کوئے جاناں کو
آپ کو بے حجاب دیکھیں گے
پھر تو دنیا کو بھول جائیں گے
تجھ کو ہی ماہتاب دیکھیں گے
تیری خوشبو ہی چار سو ہوگی
ہر طرف اک گلاب دیکھیں گے
جس طرف بھی نگاہ جائے گی
بس حسن کے نواب دیکھیں گے
محمد اویس قرنی

0
4