مطلب کی پوری ہوں محبت میں اس قدر |
دکھ میں ہنستی ہوں خود کو رلاتی نہیں ہوں میں |
مخلص ہو گئی ہوں رشتوں میں دراصل میں |
دکھ سنا کر کسی کوبھی جگاتی نہیں ہوں میں |
اوڑھا تم نے اتارا رکھا جیسے مجھے |
بکھری پڑی ہوں خود کو سجاتی نہیں ہوں میں |
عادتا لیتی رہی ہوں میں تیرا نام بہت |
دل سے تمہیں واہ بلاتی نہیں ہوں میں |
رائیگاں جب گئیں میری سب کسبِ آہِ دل |
بچھڑے کب تھے حساب لگاتی نہیں ہوں میں |
کرتی ہوں والے رب کے اور سپرد خدا |
بس کہتی ہوں کہ کے کہیں جاتی نہیں ہوں میں |
معلومات