مطلب کی پوری ہوں محبت میں اس قدر
دکھ میں ہنستی ہوں خود کو رلاتی نہیں ہوں میں
مخلص ہو گئی ہوں رشتوں میں دراصل میں
دکھ سنا کر کسی کوبھی جگاتی نہیں ہوں میں
اوڑھا تم نے اتارا رکھا جیسے مجھے
بکھری پڑی ہوں خود کو سجاتی نہیں ہوں میں
عادتا لیتی رہی ہوں میں تیرا نام بہت
دل سے تمہیں واہ بلاتی نہیں ہوں میں
رائیگاں جب گئیں میری سب کسبِ آہِ دل
بچھڑے کب تھے حساب لگاتی نہیں ہوں میں
کرتی ہوں والے رب کے اور سپرد خدا
بس کہتی ہوں کہ کے کہیں جاتی نہیں ہوں میں

0
47