میں ایک دن تجھے اتنی بڑی سزا دوں گا
تجھے نظر سے سرِ عام میں گرا دوں گا
نہ کرنا یاد کرانے کی کوششیں مجھ کو
برے دنوں کی طرح میں تجھے بھلا دوں گا
ہمارے پیار کے قصے سنائے جاتے ہیں
میں ان کو داستاں عبرت کی اک بنا دوں گا
جو سوچ لوں تو میں اپنی بھی پھر نہیں سنتا
جلوں گا خود بھی تجھے بھی مگر جلا دوں گا
جو ساتھ جی نہ سکے ساتھ مر تو سکتے ہیں
میں گھر کے پانی میں اب زہر ہی ملا دوں گا
مجھے یہ خوف کہ معلوم ہو نہ جائے تجھے
میں اس سے پہلے ہی یہ شعر سب مٹا دوں گا

0
20