میں ایک دن تجھے اتنی بڑی سزا دوں گا |
تجھے نظر سے سرِ عام میں گرا دوں گا |
نہ کرنا یاد کرانے کی کوششیں مجھ کو |
برے دنوں کی طرح میں تجھے بھلا دوں گا |
ہمارے پیار کے قصے سنائے جاتے ہیں |
میں ان کو داستاں عبرت کی اک بنا دوں گا |
جو سوچ لوں تو میں اپنی بھی پھر نہیں سنتا |
جلوں گا خود بھی تجھے بھی مگر جلا دوں گا |
جو ساتھ جی نہ سکے ساتھ مر تو سکتے ہیں |
میں گھر کے پانی میں اب زہر ہی ملا دوں گا |
مجھے یہ خوف کہ معلوم ہو نہ جائے تجھے |
میں اس سے پہلے ہی یہ شعر سب مٹا دوں گا |
معلومات