چھوڑو تم گلدانوں کو
سنبھالو مہمانوں کو
کھولو اپنی زلفوں کو
بھڑ کاؤ ارمانوں کو
اپنی آنکھیں دکھلا کر
چھلکا دو پیمانوں کو
میر کی غزلیں گایا کر
چھوڑ دے سستے گانوں کو
ہم نے عشق سے توبہ کی
ہاتھ لگائے کانوں کو

0
146