کبھی امیں کبھی صادق حضورؐ کہلائے
عرب و عجم سبھی گرویدہ آپؐ کے ہوئے
مہینوں بیتتے نہ بیت سے دھواں اٹھتا
کھجور و پانی ہی پر اکتفا کئے رہتے
عمل سے اپنے یہ پیغام سامنے رکھا
مجاہدہ کے سوا مرتبے نہیں ہونگے
مصیبتیں رہی سب نبیوں سے زیادہ بھی
سبب عزیز دیں حد درجہ رب کو ہو کیسے
مزاج نرم و ملنسار جاں نثاروں سے
دلوں کو جیت لیا کالی کملی والےؐ نے
چراغ بجھنے کو جب پیارے مصطفیٰؐ کا تھا
دیا بھی جل پڑے تب مستعار ہی لیتے
گدائی برتی جو شاہوں کے شاہ نے ناصؔر
عظیم مرتبہ کو ہے سلام بھی دل سے

0
59