| تُم بھی مِلتے ہو اجنبی کی طرح |
| یعنی تُم بھی ہو زندگی کی طرح |
| تیرگی ختم ہو گئی ساری |
| تُم نظر آئے روشنی کی طرح |
| میرے نغموں میں جان تم سے ہے |
| میرے ہونٹوں پہ ہو ہنسی کی طرح |
| تُم پسِ چشم اِک سمندر ہو |
| اور پلکوں پہ ہو نمی کی طرح |
| میری آنکھوں میں تُم نظر آؤ |
| اور دل میں رہو خوشی کی طرح |
| ہاتھ مانی کے کچھ نہیں آیا |
| زیست کاٹی ہے عاشقی کی طرح |
معلومات