اندیشہ پہلے سے تھا تجھ سے بچھڑ جانے کا |
پھر بھی جگر دیکھ لو تم اپنے دیوانے کا |
تجھ سے گلہ ہی نہیں کیوں پھر شکایت کروں |
خود ہی سبب بن گیا اس دل کے ویرانے کا |
اب وہ زمانہ نہیں دونوں بدلنے لگے |
کچھ بھی نہیں فائدہ اب تجھ کو شرمانے کا |
ہے یاد اک ذہن میں تڑپا رہی جو مجھے |
ملتا نہیں راستہ اب کوئی مہ خانے کا |
اب رات جو ختم ہے بجنے لگی شمع بھی |
حافظ خدا ہے ابھی اس ایک پروانے کا |
معلومات