عُمر رستے میں کٹے ایسے، کہ رکنا نہ پڑے |
زندگی ملتی رہے یار، کہ مرنا نہ پڑے!! |
پڑھ کے کچھ پھونک دے ایسا ،کہ سبھی خیر رہے |
وحشتیں ہوں کبھی درکار، تو کہنا نہ پڑے!! |
یہ سہولت تو رہے ساتھ ترے، گر میں رہوں |
تخت سب نام لگیں ایسے، کہ لڑنا نہ پڑے!! |
اب نہ خواہش نہ تمنا، کہ سرابوں میں ملیں |
اور اگر ہجر میں مل جائیں، تو خرچا نہ پڑے!! |
تُو نے دیکھا نہیں غیرت، کا بھرم ورنہ کبھی |
تُو اگر دیکھ لے یارا، تجھے جُھکنا نہ پڑے!! |
م-اختر |
معلومات