ظلم گلشن میں جو کھلتے پھولوں پہ ہے |
یہ بتا باغباں کن اصولوں پہ ہے |
ڈالی ڈالی چمن کی ہے بیزار کیوں |
غنچے غنچے کا تر ہے یوں رخسار کیوں |
کیوں ہراساں ہیں پھول اپنے ہی رنگ سے |
شادمانی بنی غم کا تہوار کیوں |
پھول کو پھول سے خوف آنے لگا |
پتا پتا ہے آنسو بہانے لگا |
اپنے دامن کو ہی تار کرتے ہیں گل |
کہرا کیسا چمن پر یہ چھانے لگا |
قلبِ گل کی تو خو پہلے ایسی نہ تھی |
خوشبوؤں میں تو بُو پہلے ایسی نہ تھی |
فرق تھا برگ کے پیرہن میں مگر |
رنگ کی آرزو پہلے ایسی نہ تھی |
رنگوں میں تتلیاں بھید کرنے لگیں |
رسمِ گلشن سے اب یہ مکرنے لگیں |
تیرگی میں کئی گل ہیں رہنے لگے |
روشنی بھی ہے بادل سے ڈرنے لگیں |
تجھ سے پہلے بھی تو باغباں تھے کئی |
جس نے لوٹی کبھی گل کی عصمت نہیں |
انکے دامن پہ بھی داغ ہیں جھوٹ کے |
پر منافق وہ تجھ سے نہیں تھے کبھی |
ان گلوں کا چلن چبھ گیا ہے تجھے |
ہاں یہ کھلتا چمن کھَل رہا ہے تجھے |
معلومات