خیرِ کثیر آتی شاہِ اُمَم سے ہے
ملتی جہان کو جو اُن کے کرم سے ہے
حُبِّ حبیب سے پَھل دامِ مُراد کا
دِل سینچتا یہ پودا گر پورے دم سے ہے
امداد آئے اُن سے گر یاد میں ہیں وہ
اجرا بھی رحمتوں کا اُن کے حرم سے ہے
رونق دہر کی ساری دانِ نبی سے ہے
دریائے فیض جاری اُن کے ارم سے ہے
جبریل کے قدم میں کونین کی حدیں
پھر بھی وہ خبریں لیتا اُن کے عِلم سے ہے
قدموں تلے نبی کے عرشِ عظیم تھا
پرواز کی یہ شوکت عشقِ اتم سے ہے
اخلاق بھی مَکمل دینِ نبی میں ہیں
محمود خُلق میں رنگ اُن کے حِلم سے ہے

36