خیرِ کثیر آتی شاہِ اُمَم سے ہے |
ملتی جہان کو جو اُن کے کرم سے ہے |
حُبِّ حبیب سے پَھل دامِ مُراد کا |
دِل سینچتا یہ پودا گر پورے دم سے ہے |
امداد آئے اُن سے گر یاد میں ہیں وہ |
اجرا بھی رحمتوں کا اُن کے حرم سے ہے |
رونق دہر کی ساری دانِ نبی سے ہے |
دریائے فیض جاری اُن کے ارم سے ہے |
جبریل کے قدم میں کونین کی حدیں |
پھر بھی وہ خبریں لیتا اُن کے عِلم سے ہے |
قدموں تلے نبی کے عرشِ عظیم تھا |
پرواز کی یہ شوکت عشقِ اتم سے ہے |
اخلاق بھی مَکمل دینِ نبی میں ہیں |
محمود خُلق میں رنگ اُن کے حِلم سے ہے |
معلومات