یار کو غیر بناتے ہوئے مر جانا ہے |
نیا کردار نبھاتے ہوئے مر جانا ہے |
اس لئے سنتا ہوں قصہ میں تمہارا ہر دم |
اپنی روداد سناتے ہوئے مرجانا ہے |
روز ہی بزم میں پیتے بھی ہیں مرتے بھی ہیں |
بس یونہی بزم سجاتے ہوئے مر جانا ہے |
رقص یاروں نے اجل لے پہ اٹھا رکھا ہے |
سب نے قدموں کو تھراتے ہوئے مر جانا ہے |
کس طرح پار یہ چناب کا پانی ہوگا |
تو نے آتے، میں نے جاتے ہوئے مر جانا ہے |
تیرے بن ساقی کوئی وقت گزرتا کب ہے |
ہم نے اک دور چلاتے ہوئے مرجانا ہے |
ناتواں دل پہ یہ چیرتے لفظوں کے گلاب |
ہم نے تو غزل سناتے ہوئے مر جانا ہے |
ہم نے کب رستہ حسینوں کا کبھی دیکھا ہے |
ہم نے تو موت کے آتے ہوئے مر جانا ہے |
یہی امید کہ پھل کھانے کبھی آئیں گے |
باپ نے شجر لگاتے ہوئے مر جانا ہے |
ہم ہیں اک عظمت رفتہ کے برہنہ تن امین |
جسم پر تار سجاتے ہوئے مر جانا ہے |
تیرے بن ساقیؔ کوئی وقت گزرتا کب ہے |
ہم نے اک دور چلاتے ہوئے مرجانا ہے |
معلومات