نہ علم کی نہ شرافت کی ہے ضیا بخشے |
یہ مال و دولتِ دنیا کسی کو کیا بخشے |
رہا ہے ظلم کا خاموش جو تماشائی |
صدا اُٹھائے زمانہ خدا حیا بخشے |
یہ تیرہ شب ہے طوالت میں بڑھتی جاتی ہے |
عطا ہو روشنی دل کو خدا دیا بخشے |
زمانہ کر رہا ہے آگہی کا ساماں خود |
دعا ہے عقل کو بھی اب خدا جِلا بخشے |
بلٰی کا عہد کیا اور بُھلا دیا اس نے |
رہے جو یاد تو انسان کو وفا بخشے |
خدا کرے کہ دعائیں قبول ہوں اس کی |
کہے کسی کے لئے جو اُسے خدا بخشے |
رہی ہے میری تمنّا مرا خدا مجھ کو |
اثر ہو جس میں کچھ ایسی مجھے صدا بخشے |
میں کر رہا ہوں خدا سے یہ التجا کہ مرا |
عمل قبول کرے اور کہا سنا بخشے |
سرہانے بیٹھ کے طارق کہیں گے سب اک دن |
وہ ایک شخص نڈر تھا اسے خدا بخشے |
معلومات