ہم کو ہماری شکل سے پرکھا نہ کیجئے |
ہم بے کسوں کو یونہی رلایا نہ کیجئے |
ہم تو تمہارے پیار کے پیاسے ہیں دوستوں |
اک پل میں ہم کو ایسے پرایا نہ کیجئے |
آتش جو جل اٹھی ہے محبت کی ہر طرف |
اس آگ کو کبھی بھی بجھایا نہ کیجئے |
بے لوث ہیں وفائیں مری ذات میں سدا |
ہم کو ہمارے عشق میں جانچا نہ کیجئے |
جذبات میرے دل میں مچلتے ہیں اس قدر |
مجھ کو نگاہِ ناز سے دیکھا نہ کیجیے |
کب کون راستے میں یہاں ساتھ چھوڑدے |
ہر ایک پر یہاں پہ بھروسہ نہ کیجئے |
گرگٹ بسے ہیں لوگوں کی طینت میں آج کل |
حسانؔ بھید اپنا بتایا نہ کیجئے |
معلومات