| احساس مجھ کو جگ کا نہ اپنا یقیں رہا |
| وہ سامنے رہا کہ یوں میں ، میں نہیں ریا |
| پڑھتا رہا ہوں شوق سے آنکھیں میں یار کی |
| جن کے اثر میں آج بھی زیر نگیں رہا |
| میں ڈھونڈتا رہا اسے وہم و گمان میں |
| پہلو میں میرے آ کے جو شب بھر مکیں رہا |
| افسوس یاد لفظ بھی مجھ کو نہیں کوئی |
| میں زندگی میں جن کا ہمیشہ امیں ریا |
| دو پل کو بھی مجھے وہ میسر نہیں کہیں |
| جو چاہتوں میں میری فلک سے زمیں رہا |
| یہ بات کچھ عجیب سی شاہد مجھے لگی |
| چھپ کے وہ میرے دل میں سدا کیوں حسیں رہا |
معلومات