احساس مجھ کو جگ کا نہ اپنا یقیں رہا
وہ سامنے رہا کہ یوں میں ، میں نہیں ریا
پڑھتا رہا ہوں شوق سے آنکھیں میں یار کی
جن کے اثر میں آج بھی زیر نگیں رہا
میں ڈھونڈتا رہا اسے وہم و گمان میں
پہلو میں میرے آ کے جو شب بھر مکیں رہا
افسوس یاد لفظ بھی مجھ کو نہیں کوئی
میں زندگی میں جن کا ہمیشہ امیں ریا
دو پل کو بھی مجھے وہ میسر نہیں کہیں
جو چاہتوں میں میری فلک سے زمیں رہا
یہ بات کچھ عجیب سی شاہد مجھے لگی
چھپ کے وہ میرے دل میں سدا کیوں حسیں رہا

0
43