دم بہ دم ایک اشک باری ہے
رات دن غم لمحوں کی شماری ہے
بنتی ہے بے دلی میں یہ ہم کو
آرزو کی یوں دست کاری ہے
تم نہ جانو گے وقت کا یہ جبر
خود سے ہر آن کی فراری ہے
عہدو پیماں زباں کی تیزی تھے
خوب دنیا کی دعوے داری ہے
یہ معما بھی اب کھلا ہم پر
عہدِ قربت تو عہدِ خواری ہے

0
82