یہ رسم اتنی انھیں کوئی بتا تو دے
کفن، رخ لاش سے ، آ کے ہٹا تو دے
مجھے چپ رہنا تیرا مار ڈالے گا
خطا نا بخش بیشک ،تُو سزا تو دے
منانے عمر بھر تیار تو ہوں میں
مگر روٹھا تو کیوں ہے یہ بتا تو دے
محبت نا سہی نفرت سے تو دیکھو
مجھے میری وفا کا کچھ صلہ تو دے
کہا کس نے محبت تم کرو مجھ سے
تو کہہ دے جھوٹ ہی پر آسرا تو دے
مجھے کیوں دیکھ کر لقماں غضب میں ہے
شفا قسمت مری، پر تُو دوا تو دے
دعا کرنی نہیں تو بد دعا کر دے
عدو سب دیکھتے ہیں ہاتھ اٹھا تو دے
گیا آ مانگنے ہی تیرے در پر تو
تُو دے خیرات یا نا دے دعا تو دے
ترے میں آسرے پر چھوڑا اپنا گھر
نہ گھر دے اپنے گھر لیکن پنہ تو دے
کوئی تو نام ہو مومن یا کے کافر
کی مسجد بند مجھ پر بت کدہ تو دے
سزا لکھ کے ہیں بیٹھے قاضی پہلے ہی
ذرا سالک جنوں میں کر خطا تو دے

0
39