گو بظاہر بڑے ہشیار نظر آتے ہیں |
دل کے کچھ کچھ مجھے بیمار نظر آتے ہیں |
چاہئے اُن سے کسی طَور کنارہ کرنا |
کام سب جن کے پُر اسرار نظر آتے ہیں |
اُن کا حِکمت کے صحیفوں سے کیا جائے علاج |
جن کے بگڑے ہوئے اطوار نظر آتے ہیں |
دل دھڑکنا بھی علامت ہے کوئی زندہ ہے |
سانس چلنے کے تو آثار نظر آتے ہیں |
ڈر گئے دھوکہ نہ دے بیچ بھنور کے ناؤ |
وہ تو ساحل کے پرستار نظر آتے ہیں |
منتظر لوگ ہیں اب کان سُنیں خوشخبری |
پورا ہوتے ہوئے انذار نظر آتے ہیں |
جن کو سچ کہنے کی عادت ہے سو وہ بھگتیں گے |
دیکھئے کب وہ سرِ دار نظر آتے ہیں |
حسن کا رعب تو دیکھا نہیں جاتا ہم سے |
ایسے قدرت کا وہ شہکار نظر آتے ہیں |
ڈھونڈنے نکلے تھے زندوں میں ولایت ہم تو |
ہر جگہ مُردوں کے دربار نظر آتے ہیں |
ہیں وہی لوگ جو ملتے ہیں بدل کر چہرے |
ہاں وہی جب بنے سرکار نظر آتے ہیں |
پیار ہی تجھ پہ نہیں دل بھی نچھاور کرتے |
جاں فدا کرنے کو تیّار نظر آتے ہیں |
کیسے طارق ہو مرے لب پہ شکایت کوئی |
دوستوں میں سبھی ابرار نظر آتے ہیں |
معلومات