ملے گا نہ اس کا کہیں بھی کنارہ
عطائے نبی کا جو قلزم ہے پیارا
چلے فیض جن سے سدا دو سریٰ کو
وہ فیاض داتا نبی ہے ہمارا
جو گردوں ہے چلتا یوں مستی میں ہر دم
ملا جانِ جاں سے اسے ہر سہارا
مبارک ہے آنا نبی کا جہاں میں
بھلا اس میں پنہاں ہمارا ہے سارا
ہے رونق جہانوں میں خیرات اُن سے
چلے زندگی کا اسی سے گزارہ
انہی سے ہے زینت جو افلاک میں ہے
ہے چمکا انہیں سے دہر کا ستارہ
ہے پرتو جمالِ نبی کا حسن سب
اے محمود دلبر حسیں تر تمہارا

5