وہ شخص اب تلک ہے انا پر اَڑا ہُوا |
ہُوں جس کے در پہ سر کو جھکا کر کھڑا ہُوا |
چلتا رہا گر ایسا محبت کا سلسلہ |
عاشق مرے گا تیرا یہ خوں تھوکتا ہُوا |
تجھ کو تِرا غرور لے ڈوبے گا ایک دن |
پھر دربدر پھرے گا مجھے ڈھونڈتا ہُوا |
آئے گا وقت ہاتھ دوبارہ نہ پھر کبھی |
پاؤ گے خاک میں کہیں مجھ کو ملا ہُوا |
دشتِ جنوں میں مر گئے کتنے فگار دِل |
اک تُو بھی مر گیا اگر اے دِل تو کیا ہُوا |
پل میں بکھر گیا ہے ذرا دیکھ کس طرح |
وہ گھر جو تھا مثالِ محبت بنا ہُوا |
کیوں پتھروں سے مانگتے ہو زیدؔی بھیک تم |
کیا اِن سے آج تک ہے کسی کا بھلا ہُوا؟ |
معلومات