بھریں گے وہ جھولی اُنہیں گر پکارا
عطائے نبی دے خلق کو سہارا
ہیں فیاض ہادی جہانوں کے داتا
گراں فیض جن کا نہ رکھے کنارہ
گرہ کھولیں دلبر وہ عقدہ کشا ہیں
ملے اعلیٰ اُن سے، مساکیں کو یارا
زمان و مکاں، جن کے مدحت سریٰ ہیں
جہاں اُن سے روشن، ہمارا تمہارا
رواں نبضِ ہستی، تجلیٰ سے اُن کی
چلے سانس اُن سے، دہر میں ہمارا
یہ کامل یقیں ہے وہ صادق امیں ہیں
جنہیں گنجِ مخفی ملا رب سے سارا
ملے دان اُن سے خدا کی رضا ہے
خدا دینے والا وہ قاسم ہے پیارا
ہے گھیرا جہاں کو نبی کی عطا نے
جو محبوبِ رب ہے خلق کا ہے پیارا
زماں میں ہے مشہور جن کی سخاوت
انہی کے کرم نے جگت کو سنوارا
کہاں دیکھتے ہیں وہ اپنا پرایا
جو بارانِ رحمت، کرم کا ہیں دھارا
وہ منبع حسن کے عجب روپ اُن کا
فروزاں اُنہی سے فلک کا وہ تارہ
یہ فریاد لایا سخی در پہ عاجز
کرم کر دیں ہادی ہے محمود ہارا

9